~{فعاليات منتديات وهج الذكرى}~

عدد مرات النقر : 1,499
عدد  مرات الظهور : 42,372,463


عدد مرات النقر : 1,499
عدد  مرات الظهور : 42,372,463

العودة   منتديات وهج الذكرى > وهج الإدارة > ج ـهودكم لا تضيع بل المحفوظات لها أنسب ..~ > رمضان يجمعنا 1438هـ - 2017م
رمضان يجمعنا 1438هـ - 2017م كل ما يتعلق بالشهر الفضيل وعيد الفطر السعيد
التعليمـــات روابط مفيدة
 
نسخ الرابط
نسخ للمنتديات
 
أدوات الموضوع انواع عرض الموضوع
قديم 04-14-2017   #3


الصورة الرمزية الغريبة
الغريبة غير متواجد حالياً

بيانات اضافيه [ + ]
 رقم العضوية : 2186
 تاريخ التسجيل :  Apr 2016
 أخر زيارة : 07-12-2022 (05:49 PM)
 المشاركات : 13,322 [ + ]
 التقييم :  6639
لوني المفضل : Cadetblue
شكراً: 3,941
تم شكره 1,919 مرة في 1,166 مشاركة
افتراضي



فضائل رمضان میں ضعیف حدیث کا بیان .... ( اللغة الأوردية )



213 فضائل رمضان میں ضعیف حدیث کا بیان
مندرجہ ذیل حدیث جو کہ سلمان فارسی رضي اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کی صحت کیسی ہے ؟
( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا جس میں یہ فرمایا : لوگو تم پرعظمت اوربرکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے ، ایسا مہینہ جس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہتر ہے ، اس کے روزے اللہ تعالی نے فرض قرار دیے ہیں اور اس کی رات کا قیام نفل ہے ، جس نے بھی اس مہینے میں نیکی کی وہ ایسے ہے جس طرح عام دونوں میں فریضہ ادا کیا جاۓ ، اور جس نے رمضان میں فرض ادا کیا گویا کہ اس نے رمضان کے علاوہ ستر فرض ادا کیے ، یہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت اور درمیان مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے آزادی ہے ۔۔۔ الحدیث ) ۔



الحمد للہ
اسے ابن خزیمہ نے صحیح ابن خزیمہ ( 3 / 191 ) حدیث نمبر ( 1887 ) انہیں الفاظ کے ساتھ روایت کرنے کے بعد یہ کہا کہ (ان صح الخبر ) کہ اگر یہ خبر صحیح ہو ۔
توبعض کتب مراجع سے ان کا لفظ ساقط ہوگيا ہے مثلا منذری کی الترغیب والترھیب ( 2 / 95 ) میں تو لوگوں نے یہ خیال کرلیاہے کہ ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے یعنی ان صح الخبر کی جگہ صح الخبر ہوگیا ہے حالانکہ ابن حزم رحمہ اللہ تعالی نے بالجزم نہیں کہا کہ صحیح ہے ۔

اورالمحاملی نے امالیہ ( 293 ) میں اور بیھقی نے شعب الایمان ( 7 / 216 )اورفضائل الاوقاف ( ص 146 ) نمبر ( 37 ) اور ابوالشیخ ابن حبان نے کتاب " الثواب " میں اور الساعاتی نے فتح الربانی ( 9 / 233 ) میں ابن حبان کی طرف منسوب کی ہے ، اور سیوطی نے اسے الدرالمنثور میں ذکرکیا اور یہ کہا ہے کہ اسے عقیلی نے روایت کیا اور اسے ضعیف کہا ہے اور الاصبھانی نے الترغیب میں نقل کیا ہے ، اور المنقی نے کنزالعمال ( 8 / 477 ) میں ان سب نے ایک ہی طریق سعید بن المسیب عن سلمان فارسی سے بیان کیا ہے ۔

تویہ حدیث دوعلتوں کی بنا پر ضعیف ہے اوروہ علتیں یہ ہیں :

1 - اس کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ سعید بن مسیب کا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ سے سماع ثابت نہیں ۔

2 - سند میں علی بن جدعان ہے جس کے بارہ میں ابن سعد کا کہنا ہے کہ فیہ ضعف ولا یحتج بہ ، یعنی ضعیف ہے اسے حجت نہیں بنایا جاسکتا ۔

اور اسی طرح امام احمد ، ابن معین ، امام نسائ ، ابن خزیمہ اور جوزجانی وغیرہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ دیکھیں سیراعلام النبلاء ( 5 / 207 ) ۔

اس حدیث پرابوحاتم رازي نے منکر کا حکم لگایا ہے ، اورعینی نے " عمدۃ القاری ( 9 / 20 ) " میں بھی یہی حکم لگایا اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی " سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ( 2 / 262 ) حدیث نمبر ( 871 ) میں ایسا ہی حکم لگایا ہے ۔

تواس طرح اس حدیث کی سند ضعیف ہے اور اسی طرح اس کی سب کی سب متابعات بھی ضعیف ہیں جس پرمحدثين نے منکر کا حکم لگایا ہے ، اورایسے ہی اس میں ایسی عبارت پائ جاتی ہے جس کے ثبوت میں نظر ہے مثلا اسے تین حصوں میں تقسیم کرنا کہ پہلاعشرہ رحمت اوردوسرا مغفرت اورتیسرا آگ سے آزادی کا ہے ، اس کی کوئ دلیل نہیں ملتی بلکہ اللہ تعالی کا فضل وکرم وسیع ہے اوررمضان مکمل طور پر مغفرت کا ہے اورہر رات اللہ تعالی جہنم سے آزادی دیتے ہیں اوراسی طرح عید الفطر کے وقت بھی جیسا کہ احاديث صحیحہ سے اس کا ثبوت ملتا ہے ۔

اوراسی طرح حدیث میں یہ بھی ہے کہ :

(جس نے بھی اس مہینے میں نیکی کی وہ ایسے ہے جس طرح عام دونوں میں فریضہ ادا کیا جاۓ ) ۔

تواس کی کوئ دلیل نہیں بلکہ نفل تونفل ہی رہتا ہے اورفرض فرض ہی ہے چاہے رمضان ہو یا رمضان کے علاوہ کوئ اور مہینہ ۔

اورحدیث میں یہ عبارت بھی ہے کہ :

(اور جس نے رمضان میں فرض ادا کیا گویا کہ اس نے رمضان کے علاوہ ستر فرض ادا کیے ) ۔

تواس تحدید میں بھی خلاف ہے کیونکہ رمضان اورمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں نیکی دس سے لیکر سات سو تک ہے تو اس لیے روزے کے علاوہ کسی چيز کی تخصیص نہیں کیونکہ روزے کا اجر بہت زیادہ جس میں مقدار کی تحدید نہیں کی گئ جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے کہ : ابوھریرہ رضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اللہ تعالی فرماتا ہے ( روزے کےعلاوہ ہرعمل ابن آدم کے ليۓ ہے اس لیے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دونگا ) صحیح بخاری و صحیح مسلم ۔

تو ضعیف احادیث سے بچنا ضروری ہے اوریہ بھی ضروری ہے کہ اسے بیان کرنے سے قبل حدیث کا درجہ معلوم کرلینا چاہیۓ ، اوررمضان المبارک کی فضيلت میں احادیث کی چھان پھٹک کرکے صحیح احادیث لینی چاہیں ۔

اللہ تعالی سب کو توفیق عطا فرماۓ‌ اور روزے اورراتوں کا قیام اورسب اعمال صالحہ قبول فرماۓ ۔ آمین یا رب العالمین ۔

واللہ تعالی اعلم .

ڈاکٹر احمد بن عبداللہ الباتلی


اسلام سوال وجواب
نگران اعلی: الشیخ محمد صالح المنجد


هنا النسخة العربية ===> یہاں عربی ورژن

https://islamqa.info/ar/21364




 


رد مع اقتباس
 
كاتب الموضوع الغريبة مشاركات 10 المشاهدات 2407  مشاهدة صفحة طباعة الموضوع | أرسل هذا الموضوع إلى صديق | الاشتراك انشر الموضوع


(عرض التفاصيل عدد الأعضاء الذين شاهدوا الموضوع : 0 (إعادة تعين)
لا توجد أسماء لعرضهـا.

تعليمات المشاركة
لا تستطيع إضافة مواضيع جديدة
لا تستطيع الرد على المواضيع
لا تستطيع إرفاق ملفات
لا تستطيع تعديل مشاركاتك

BB code is متاحة
كود [IMG] متاحة
كود HTML معطلة



الساعة الآن 09:13 PM بتوقيت الرياض


Powered by vBulletin® Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd. Designed & TranZ By Almuhajir
new notificatio by 9adq_ala7sas
Ads Organizer 3.0.3 by Analytics - Distance Education
دعم فني استضافه مواقع سيرفرات استضافة تعاون
Designed and Developed by : Jinan al.klmah